غزل
ڈاکٹر فریاد آزرؔ
*
اہلِ دیدہ میں بھی اب دیدہ ء بیدار نہیں
ورنہ بے نور کہیں نرگسِ بیما ر نہیں
*
دورِ حاضر میں ذلیخائے سیاست کے عوض
کون یوسف ہے جو بے وجہ گرفتار نہیں
*
لغزشیں کچھ رشی منیوں سے بھی ہوجاتی تھیں
اور ہم عا م سے انسان ہیں، اوتار نہیں
*
ان کے انداز سے لگتا تو یہی ہے شاید
لوگ حق دار ہیں جنت کے، طلبگار نہیں
*
کون سا ہاتھ ہے جس میں نہیں پتھر کوئی
کون سا فرد ہے ایسا جو گنہگار نہیں
*
گھر گیا میں بھی مسائل گہہِ عالم میں تو کیا
وہ بھی پہلی سی محبت کا طلب گار نہیں
*
نغمگی سے مرے اشعار ہیں خالی آزرؔ
میرے افکار میں پازیب کی جھنکار نہیں
*
ڈاکٹر فریاد آزرؔ (Fariyad Azar)







Thanks for posting my ghazal.